زرعی سبسڈی کسان کے کھاتے میں جمع کرائی جائے: دھنکھر

زرعی سبسڈی کسان کے کھاتے میں جمع کرائی جائے: دھنکھر

 

نئی دہلی: نائب صدر جگدیپ دھنکھر نے کسانوں کے بینک کھاتوں میں زرعی سبسڈی بھیجنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ زراعت صرف ایک اقتصادی شعبہ نہیں ہے بلکہ اس کے صنعت کے ساتھ وسیع روابط ہیں۔
پیر کو مدھیہ پردیش کے نرسنگھ پور میں ’زرعی صنعت کانفرنس‘ کا افتتاح کرتے ہوئے مسٹر دھنکر نے کہا کہ کسانوں کو ہر قسم کی مدد براہ راست ان کے بینک کھاتوں میں ملنی چاہیے۔ اس سے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کھادوں پر سبسڈی کی رقم بہت زیادہ ہے اور دیگر سبسڈیز کی رقم بھی بہت بڑی ہے لیکن یہ بالواسطہ ہیں۔
نائب صدر نے کہا کہ اگر یہ سب براہ راست کسانوں کو دیا جائے تو میرا اندازہ ہے کہ ہر کسان کو کم از کم 35,000 روپے ہر سال ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ کو اس پر توجہ دینی چاہیے اور اس کا مطالعہ کرانا چاہیے۔ اس سے کسان کو زیادہ سے زیادہ فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں کی ہر طرح سے مدد کر رہی ہے۔ وزیر اعظم کسان سمان ندھی براہ راست کسانوں کے کھاتوں میں جاتی ہے، لیکن دیگر امداد بھی براہ راست کسانوں کے کھاتوں میں جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت صرف ایک معاشی شعبہ نہیں ہے۔ زراعت کا صنعت سے وسیع تعلق ہے۔
ملک کی اقتصادی ترقی پر مسٹر دھنکھر نے کہا کہ ہندوستان نے گزشتہ دہائی میں ایک بڑی اقتصادی چھلانگ لگائی ہے۔ آج ہندوستان دنیا کی چوتھی معیشت بن چکا ہے۔ بہت جلد بھارت دنیا کی تیسری بڑی سپر پاور بننے جا رہا ہے۔
زرعی کاروبار کو فروغ دینے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسانوں کو زراعت کے شعبے میں صنعت کار بن کر ابھرنا چاہیے۔ ملک میں 730 زرعی سائنس مراکز اور انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ کے کئی ادارے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زراعت پر مبنی صنعتوں، ایم پیز، ایم ایل ایز اور بڑی این جی اوز کو کسانوں کی اکثریت والے دیہات کو اپنانا چاہیے۔ دیہات میں کسان صنعت کاروں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔
مسٹر دھنکھر نے کہا کہ اگر کسانوں کو صنعت اور کاروبار میں داخل ہونے کی ترغیب دی جائے تو سال 2047 سے پہلے ملک کی معیشت اور ترقی یافتہ ہندوستان کا ہدف حاصل کر لیا جائے گا۔

About The Author

Latest News