کانگریس نے ذات پات کی مردم شماری پر شکوک کا اظہار کیا
۔
کانگریس کے جنرل سکریٹری سچن پائلٹ نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ 16ویں مردم شماری کے لیے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں ذات پات کی مردم شماری کا ذکر نہیں ہے۔ اس سے حکومت کی نیت پر شک پیدا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ مردم شماری کے لیے بھی مناسب رقم مختص نہیں کی گئی جس سے لگتا ہے کہ حکومت اس معاملے کو ٹال رہی ہے۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ کووڈ کے بہانے کئی سالوں سے مردم شماری میں تاخیر ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اب ذات پات کی مردم شماری میں مجھے ان کی نیت پر شک ہے کہ انہوں نے صرف معاملہ کو ٹالنے اور اپنے وعدے کو پورا نہ کرنے کے لیے ایک مکمل منصوبہ بنایا ہے۔
مسٹر پائلٹ نے کہا کہ مودی حکومت نے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے مطالبے کے دباؤ میں ذات پات کی مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا ہے، لیکن اس کے لیے پوری کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذات پات کی مردم شماری کا مطلب صرف لوگوں سے ان کی ذات کے بارے میں پوچھنا نہیں ہے بلکہ ان کی سماجی و اقتصادی حیثیت کے بارے میں بھی پوچھنا ہے تاکہ معاشرے کی مجموعی بہبود کے لیے منصوبے تیار کیے جا سکیں۔ مردم شماری کے عمل میں حکومت کی فلاحی اسکیموں تک رسائی کا پتہ لگانے کا طریقہ بھی شامل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مردم شماری پر 10 ہزار کروڑ روپے تک خرچ ہوتے ہیں، لیکن حکومت نے 570 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے لیے خاطر خواہ فنڈز مختص نہیں کیے جا رہے۔ مردم شماری 2027 میں شروع ہو رہی ہے، جو کچھ عوام کے سامنے کہا جا رہا ہے وہ رسمی نوٹیفکیشن میں نہیں ہے۔ حکومت مردم شماری کے لیے مناسب رقم مختص کرے۔ ذات پات کی مردم شماری کے تلنگانہ ماڈل کو اپنانے پر زور دیتے ہوئے جناب پائلٹ نے کہا کہ مرکزی حکومت کو پوری کمیونٹی کی حیثیت جاننے کے لیے اسے اپنانا چاہیے۔