آیوروید میں، ستیانشی پودے کو مردوں کے لیے ایک نعمت سمجھا جاتا ہے

آیوروید میں، ستیانشی پودے کو مردوں کے لیے ایک نعمت سمجھا جاتا ہے

۔

قدرت نے پودوں کی بہت سی اقسام پیش کی ہیں جن میں سے بعض انسانوں کے لیے باعثِ رحمت ثابت ہوتی ہیں۔ ایسا ہی ایک پودا ستیانشی پودا ہے۔ شناخت کرنا آسان ہے۔ یہ ریتلی مٹی میں آسانی سے اگتا ہے۔ اس کے پتے کانٹے دار دکھائی دیتے ہیں۔ جب ٹوٹ جاتا ہے تو، ایک پیلا مائع باہر نکلتا ہے۔

آیوروید میں، ستیانشی پودے کو مردوں کے لیے ایک نعمت سمجھا جاتا ہے۔ اس پودے کی جڑوں اور پتوں سے نکالے گئے رس کو پینے سے 60 سال کا آدمی بھی 25 سال کے بوڑھے کی طرح توانا محسوس کرتا ہے۔ مزید برآں اگر آپ اس پودے کے پتوں کا پاؤڈر بنا کر صبح و شام کھائیں تو آپ صرف 30 دن میں جسمانی کمزوری اور نامردی پر قابو پا سکتے ہیں۔

آیورویدک ماہرین کے مطابق ستیانشی کا پودا مردوں کے لیے ایک نعمت ہے۔ اس کے رس کے ہر قطرے میں اتنی طاقت ہوتی ہے کہ یہ بڑھاپے میں بھی جسم کو جوانی کے جوش سے بھر دیتا ہے۔ اس کے اور بھی بہت سے فائدے ہیں، جیسے ذیابیطس، خارش، یرقان، پیٹ میں درد، کھانسی اور پیشاب کے مسائل۔ یہ ان سب کے علاج میں انتہائی موثر ہے۔
اگر کوئی جسمانی کمزوری، نامردی یا بڑھاپے سے جڑی تھکاوٹ کا شکار ہے تو اسے اس کا استعمال ضرور کرنا چاہیے۔ اسے استعمال کرنے کے دو طریقے ہیں۔ سب سے پہلے ستیانشی پودے کی جڑوں اور پتوں کو پیس کر اس کا رس پی لیں یا پتوں کو خشک کر کے پاؤڈر بنا کر صبح و شام پانی یا دودھ کے ساتھ استعمال کریں۔
خیال رہے کہ جوس کی شکل میں آپ کو روزانہ زیادہ سے زیادہ 20 ملی لیٹر استعمال کرنا چاہیے۔ اگر آپ پاؤڈر کھاتے ہیں تو ہر صبح اور شام ایک چائے کا چمچ استعمال کریں۔ اگر آپ کو کوئی سنگین مسئلہ درپیش ہے تو بہتر ہے کہ اسے استعمال کرنے سے پہلے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

(اعلان دستبرداری: اس مضمون میں دی گئی  معلومات عام معلومات پر مبنی ہیں۔ جوان دوست ان کی تصدیق نہیں کرتے۔ ان پر عمل درآمد کرنے سے پہلے متعلقہ ماہر سے رابطہ کریں۔)

 

About The Author

Latest News