سعودی عرب کے 'سلیپنگ پرنس' نے آخری سانس لی

سعودی عرب کے 'سلیپنگ پرنس' نے آخری سانس لی

 

سعودی عرب کے شہزادہ الولید بن خالد ہفتے کے روز انتقال کر گئے۔ 36 سالہ شہزادہ الولید کو سلیپنگ پرنس کے نام سے جانا جاتا تھا کیونکہ وہ گزشتہ 20 سال سے کوما میں تھے۔

ان کے والد شہزادہ خالد بن طلال نے اپنے بیٹے کی موت کی تصدیق سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ کے ذریعے کی۔انھوں نے جذباتی پیغام میں لکھا- 'اللہ کی مرضی اور تقدیر پر یقین رکھتے ہوئے، گہرے دکھ کے ساتھ ہم اپنے بیٹے کی موت کی اطلاع دے رہے ہیں۔'

ان کے والد شہزادہ خالد بن طلال نے گزشتہ دو دہائیوں میں اپنے بیٹے کی دیکھ بھال میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ کئی بار انہوں نے سوشل میڈیا پر جذباتی پوسٹس بھی لکھیں۔

شہزادہ الولید 2005 میں لندن کی ایک ملٹری اکیڈمی میں زیر تعلیم سڑک حادثے کا شکار ہوئے تھے۔ اس حادثے میں ان کے سر پر شدید چوٹ آئی۔ ڈاکٹروں نے اس کا علاج کیا تو اس دوران اسے برین ہیمرج ہوا جس کی وجہ سے وہ کومے میں چلا گیا۔ تب سے شہزادہ کو وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا اور وہ کبھی ہوش میں نہیں آئے۔

اس حادثے کے بعد شہزادہ الولید کوما میں چلے گئے تو انہیں بہترین طبی سہولیات فراہم کی گئیں لیکن وہ صحت یاب نہ ہو سکے۔ اس نے 20 سال اس حالت میں گزارے۔ اسی لیے انہیں سلیپنگ پرنس کہا جاتا تھا جو تمام تر آسائشوں کے باوجود انہیں کبھی استعمال نہیں کر سکتا تھا۔

شہزادہ الولید کے انتقال پر پورے سعودی عرب میں سوگ کی لہر ہے۔ ایک شہزادے کی طویل عرصے تک زندگی کی جدوجہد اور اس کی موت دنیا بھر کے لوگوں کو جذباتی کر رہی ہے۔

About The Author

Latest News