آیوروید میں نیم کو ہر شکل میں دوا سمجھا جاتا ہے

آیوروید میں نیم کو ہر شکل میں دوا سمجھا جاتا ہے

 

آج کل بارش کا موسم چل رہا ہے۔ اس موسم میں جہاں ہر طرف تازگی اور ہریالی ہوتی ہے وہیں فنگل اور بیکٹیریل انفیکشن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ ایسے میں نیم قدرت کا انمول تحفہ بن کر سامنے آتا ہے۔ نیم کے طبی خواص نہ صرف انفیکشن سے بچاتے ہیں بلکہ کئی سنگین بیماریوں میں بھی آرام فراہم کرتے ہیں۔ اس کے پتوں، پھولوں، پھلوں اور تنے میں بھی اینٹی فنگل، اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی انفلامیٹری خصوصیات موجود ہیں جو کہ برسات کے موسم میں انفیکشن سے بچاتی ہیں۔ نیم کے پتوں سے نہانے سے جلد پر انفیکشن نہیں ہوتا۔

نیم کا عرق ڈینگی اور ملیریا جیسی بیماریوں میں پلیٹ لیٹس بڑھانے میں مددگار ہے۔ اس کا باقاعدہ استعمال خون کو صاف کرتا ہے، جلد کو نکھارتا ہے اور ایکنی، داغ دھبوں سے نجات دلاتا ہے۔ نیم کے پتے اور پھول پیٹ کے کیڑے ختم کرنے، نظام ہاضمہ کو صحت مند رکھنے اور قبض، بدہضمی جیسے مسائل میں بھی فائدہ مند ہیں۔

ایک تحقیقی مقالے کے مطابق نیم کے پھولوں میں اینٹی ذیابیطس اور اینٹی کینسر خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ ایتھانولک عرق ذیابیطس اور کینسر کے خلیات سے لڑنے میں سب سے زیادہ موثر ہے۔ نیم کے پھولوں کا شربت نظام ہاضمہ کو بہتر کرتا ہے اور ذیابیطس کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔ آیوروید میں، نیم کو ہر شکل میں دوا سمجھا جاتا ہے اور نیم کو 'سروا روگ نیوارینی' کہا جاتا ہے۔ برسات کے موسم میں فنگل انفیکشن اور بیکٹیریل انفیکشن بڑھ جاتے ہیں۔ نیم کے پتوں سے نہانے سے جسم پر انفیکشن نہیں ہوتا۔ .
نیم کے پھولوں اور پتوں کے استعمال سے قوت مدافعت بڑھتی ہے اور بھوک بھی بڑھتی ہے۔ شمالی ہندوستان میں نیم کے پھولوں کی بھوجیہ کو سرسوں کے تیل اور زیرہ کے مسالا سے بنایا جاتا ہے، جبکہ جنوبی ہندوستان میں اسے بہت سے پکوانوں میں شامل کیا جاتا ہے۔ گرمیوں اور برسات کے موسم میں نیم کا شربت پینے سے ہیٹ ویو اور جلد کے مسائل سے بچا جا سکتا ہے۔

Disclaimer:  اس خبر میں دی گئی  صحت سے متعلق مشورے ماہرین کے ساتھ بات چیت پر مبنی ہیں۔ یہ عمومی معلومات ہے، ذاتی مشورہ نہیں۔ اس لیے کوئی بھی چیز ڈاکٹر کے مشورے کے بعد ہی استعمال کریں۔ جوان دوست ایسے کسی بھی استعمال سے ہونے والے کسی بھی نقصان کے لیے ذمہ دار نہیں ہوگا

About The Author

Latest News